بیوی کو ماں، بہن، بیٹی کہنا کیسا ہے؟

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
 کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کسی نے مذاق میں اپنی بیوی کو ارے میری ماں کہہ دیا تو اس سے نکاح ٹوٹے گا کہ نہیں نیز ایسا کہنا کیسا ہے ؟ 
 سائل محمد سہیل خان اموابھاری
 
جواب


الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

 وعليكم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
صورت مسئولہ میں نکاح نہیں ٹوٹے گا اس لیے کہ نیت لغو ہے اور اس طرح کہنا مکروہ ہے ہاں اگر طلاق دینے کی نیت سے کہتا تو بائن طلاق واقع ہوتی
 حضور اعلٰی حضرت محدث بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ فتاویٰ رضویہ میں درمختار کے حوالہ سے فرماتے ہیں
 

ان لا ینو شیأ او حذف الکاف لغا وتعین الادنیٰ ای البر یعنی الکرامة ویکرہ قوله انت امی ویا ابنتی ویا اختی ونحوہ

اگر کوئی نیت نہ کی یا حرف تشبیہ(کاف)کو ذکر نہ کیا ہو تو یہ نیت لغو ہے اور احتمالات میں سے ادنیٰ احتمال یعنی عزت وکرامت متعین ہوگا اور یہ کہنا کہ تو میری ماں ہے یا میری بیٹی ہے یا میری بہن ہے یا اس کی مثل الفاظ،مکروہ ہیں
 فتاویٰ رضویہ مترجم ج ١٣ ص ٢٨٣ مطبع :رضا فاؤنڈیشن لاہور
 اور فتح القدیر میں ہے 
 

فی انت امی لا یکون مظاھرا وینبغی أن یکون مکروھا لانه لابد فی کونه ظھارا من التصریح بإرادة التشیه شرعاً اھ

 
(فتح القدیر ج ٤ ص ۹۱) 

بہار شریعت میں ہے : عورت کو ماں یا بیٹی یا بہن کہا تو ظہار نہیں، مگر ایسا کہنا مکروہ ہے۔، عورت سے کہا تو مجھ پر میری ماں کی مثل ہے تو نیت دریافت کی جائے اگر اُس کے اِعزاز کے لیے کہا تو کچھ نہیں اور طلاق کی نیت ہے تو بائن طلاق واقع ہوگی اور ظہار کی نیت ہے تو ظہار ہے اور تحریم کی نیت ہے تو ایلا ہے اور کچھ نیت نہ ہو تو کچھ نہیں 
 (بہار شریعت ج ٢ ح ٨ ص ٢٠٩ مکتبۃ المدینہ کراچی)
 

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


فقیر محمد امتیاز قمر رضوی امجدی عفی عنہ


گریڈیہ جھارکھنڈ انڈیا
١/محرم الحرام ١٤٤٣ھ

About حسنین مصباحی

Check Also

جھوٹی گواہی دینا حرام ہے!

سوال السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *