ایک سے زائد انگوٹھیاں پہننا کیسا ہے؟

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ 

 کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید سید ہے اور پیر بھی وہ ہر انگلی میں انگوٹھی پہنتا ہے اور کہتا ہے کہ ایک سے زیادہ انگوٹھی پہنا صحیح نہیں لیکن غلط بھی نہیں ہے 
 دریافت طلب امر یہ ہے کہ ایک سے زائد انگوٹھی پہننا یا کئی نگ والی ایک ہی انگوٹھی پہننا کیسا ہے
 جواب عنایت فرما کر شکریہ کا موقع دیں 
 سائل محمد ساجد دہلی انڈیا 

جواب

الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب
 
وعليكم السلام ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ 
 ایک سے زائد انگوٹھی پہننا یا کئی نگ والی ایک ہی انگوٹھی پہننا مرد کے لئے نا جائز و حرام ہے ایسا شخص فاسق معلن ہے اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہے ایسے شخص کو پیر بنانا جائز نہیں 

فتاویٰ رضویہ میں ہے کہ :یاساڑھے چارماشے چاندی یا کئی نگ کی انگوٹھی یاکئی انگوٹھیاں اگرچہ سب مل کر ایک ہی ماشہ کی ہوں کہ یہ سب چیزیں مردوں کو حرام وناجائز ہیں اور اُن سے نماز مکروہ تحریمی اور تانبے پیتل لوہے کے زیور تو عورتوں کو بھی حرام ہیں انہیں پہن کر اُن کی نماز بھی مکروہ تحریمی 

فتاویٰ رضویہ مترجم ج ٧ ص ٣٠٧ مطبوعہ مرکز اہلسنت برکات رضا

 بہار شریعت میں ہے کہ :انگوٹھی وہی جائز ہے جو مردوں کی انگوٹھی کی طرح ہو یعنی ایک نگینہ کی ہو اور اگر اس میں کئی نگینے ہوں تو اگرچہ وہ چاندی ہی کی ہو، مرد کے لیے ناجائز ہے اسی طرح مردوں کے لیے ایک سے زیادہ انگوٹھی پہننا یا چھلے پہننا بھی ناجائز ہے کہ یہ انگوٹھی نہیں ، عورتیں چھلے پہن سکتی ہیں
 (بہار شریعت ج ٣ ح ١٦ ص ٤٢٧ /مکتبۃ المدینہ)
 

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


محمد نعیم اسماعیلی امجدی علیمی

شعبۂ تحقیق جامعہ امجدیہ گھوسی 

٢٢/ذوالقعدةالحرام ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *